بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
Home
Al Quran
Khazeena e Emaan
Friday Sermon
Live
Shah Turab Ul Haq
Other Ulama
Events
Library
Article
Audio
Book
Islamic Images
Dalail ul Khairat
Qasida Burda
Shajrah
Video
About Us
Memon Masjid
Dars e Nizami
Madarsa
School
Support
بحث کے دوران میں نے تین مرتبہ لفظِ طلاق کہا، نہ ہی میں نے یہ کہا کہ میں طلاق دیتا ہوں اور نہ ہی میرا اپنی بیوی کی طرف کوئی اشارہ تھاجب کہ اُس وقت مجھ پر دوائیوں کا بھی اثر تھا، کیا ہمارا نکاح قائم ہے ؟؟
آپ کا براؤزر آڈیو سپورٹ نہیں کرتا۔
مقرر:
حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری
زمرہ:
نکاح طلاق
زبان:
اردو
👁️
3
بار دیکھا گیا
اسی زمرے کے دیگر سوالات
★
کیا ٹیلیفون پر نکاح شرعاً منع ہے ؟؟
★
1۔ کیا لڑکا اپنی منگیتر کو شادی کی تاریخ طے ہونے سے پہلے دیکھ سکتا ہے ؟؟
★
2۔ کیا وہ دوسری شادی کرسکتا ہے ؟؟
★
2۔ اگر وہ طلاق نہ دینا چاہیں تو پھر علیحدگی کس طرح ممکن ہے ؟؟
★
ایک نشست میں دی گئی تین طلاقیں تین ہونگی یا ایک ؟؟ حضرت عبدﷲ ابنِ عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رقانہ رضی ﷲ عنہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی بیوی کو طلاق دینے کا رسول ﷲ ﷺ سے ذکر کیا، حضور ﷺ نے فرمایا”تم نے ایک ہی نشست میں طلاق دی “انہوں نے عرض کیا “ہاں”، حضور ﷺ نے فرمایا کہ ایک ہی طلاق واقع ہوئی۔ اسی طرح مشہور حنفی اسکالر، ہندوستان کے مولانا عبدالحئی لکھنوی کا بھی ہی مؤقف ہے اور امام ابو داؤد زہری کا بھی یہی مذہب ہے اور امام شوکانی نے حضرت ابو موسٰی اشعری کی روایت کی روشنی میں یہی فتوٰی دیا کہ ایک نشست میں “تین”طلاقیں “ایک”ہی ہونگیں اور مولانا انور شاہ کشمیری کا بھی یہی مؤقف ہے، براہِ کرم تفصیلاً بتائیں۔
واپس خزینہ ایمان
keyboard_arrow_up
Menu