بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
Home
Al Quran
Khazeena e Emaan
Friday Sermon
Live
Shah Turab Ul Haq Qadri
Shah Abdul Haq Qadri
Other Ulama
Events
Library
Article
Hamd o Naat
Books
Monthly Updates
Dalail ul Khairat
Qasida Burda
Video
About Us
Memon Masjid
Support
بہارِ شریعت “باب النکاح”میں لکھا ہے کہ اگر لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ ہوں تو گواہوں کی ضرورت نہیں ہے، کیا یہ درست ہے ؟؟
آپ کا براؤزر آڈیو سپورٹ نہیں کرتا۔
مقرر:
حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری
زمرہ:
نکاح طلاق
زبان:
اردو
👁️
41
بار دیکھا گیا
اسی زمرے کے دیگر سوالات
★
بالغ لڑکے اور لڑکی کا ولی کی موجودگی کے بغیر نکاح کرنا۔
★
طلا ق کے شرائط۔
★
کچھ خاص یا ناگزیر وجوہات کی بنأ پر اگر نکاح کے گواہان موجود نہ ہوں تو کیا نکاح ہو جائے گا ؟؟
★
اگر نکاح اس نیت سے کیا جائے کہ میں ایک مہینہ بعد طلاق دے دوں گا اور لڑکی کو بھی اس بات کا علم ہو،کیا یہ نکاح درست ہوگا؟؟
★
1۔ ایک عرصہ تک اگر شوہر اپنی بیوی سے صحبت نہ کرے تو کیا نکاح ختم ہو جائے گا؟؟
واپس خزینہ ایمان
keyboard_arrow_up
Menu