بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
Home
Al Quran
Khazeena e Emaan
Friday Sermon
Live
Shah Turab Ul Haq Qadri
Shah Abdul Haq Qadri
Other Ulama
Events
Library
Article
Hamd o Naat
Books
Monthly Updates
Dalail ul Khairat
Qasida Burda
Video
About Us
Memon Masjid
Support
بہارِ شریعت “باب النکاح”میں لکھا ہے کہ اگر لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ ہوں تو گواہوں کی ضرورت نہیں ہے، کیا یہ درست ہے ؟؟
آپ کا براؤزر آڈیو سپورٹ نہیں کرتا۔
مقرر:
حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری
زمرہ:
نکاح طلاق
زبان:
اردو
👁️
40
بار دیکھا گیا
اسی زمرے کے دیگر سوالات
★
میری بہن کو اس کے شوہر نے دو گواہوں کی موجودگی میں طلاق دے دی،15دن بعد اس نے اپنی شادی کو برقرار رکھنا چاہالیکن میری بہن نے مسترد کر دیا، وہ ایک مفتی سے فتویٰ لے کر آیا، مفتی صاحب نے کہا کہ وہ تین مہینہ سے تک رجوع کر سکتا ہے وہ بار بار درخواست کرتا رہا اور یوں تین ماہ گذر گئے، اب میری بہن راضی ہو گئی ہے، کیا وہ اس کے ساتھ رہ سکتی ہے ؟؟
★
1۔سات سال پہلے میری بہن کی شادی ہوئی تھی، میاں بیوی دونوں ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے، انکے دو بچّے ہیں، میری بہن نے ایک بار اپنے شوہر سے کہا کہ تم میرے بھائی جیسے ہو، اس متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟؟
★
2۔ اگر کوئی پاگل پن کی صورت میں اپنی بیوی کو طلاق دے تو حکمِ شرع کیا ہے ؟؟
★
کیا ’شیعہ‘ اور ’سنّی‘ لڑکا،لڑکی شادی کر سکتے ہیں ؟؟
★
ایک سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ موجودہ زمانے کے یہودی اور عیسائی لڑکی سے شادی جائز ہے جبکہ علامہ قاضی شمس الدین علیہ الرحمۃ نے اپنی کتاب قانونِ شریعت میں موجودہ یہودی اور عیسائی کو “لا مذہب”کہا اور امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃنے بھی “تاریخ الخلفأ”میں حضرت ابو بکرِ صدیق رضی ﷲ عنہ کاقول نقل فرمایا کہ یہودی اور عیسائی سے شادی کرنا منع ہے۔ تو کیا یہ لوگ اہلِ کتاب ہیں ؟؟
واپس خزینہ ایمان
keyboard_arrow_up
Menu